شرمیلا ٹیگور
شرمیلا ٹیگور | |
---|---|
(بنگالی میں: শর্মিলা ঠাকুর) | |
شرمیلا ٹیگور 2011ء میں
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | حیدرآباد، دکن, مملکت آصفیہ, برطانوی راج (اب تلنگانہ, بھارت) |
8 دسمبر 1944
شہریت | برطانوی ہند بھارت |
شریک حیات | منصور علی خان پٹودی (1969ءتا بیوگی2011ء) |
اولاد | سیف علی خان صبا علی خان سوہا علی خان |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماڈل, اداکار |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، بنگلہ [1] |
نوکریاں | یونیسف |
اعزازات | |
پدم بھوشن (2013) قومی فلم اعزاز برائے معاون اداکارہ (برائے:Abar Aranye ) (2004) قومی فلم اعزاز برائے بہترین اداکارہ (برائے:موسم (1975ء فلم) ) (1976) ایفا حاصل زیست اعزاز |
|
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
شرمیلا ٹیگور یا بیگم عائشہ سلطانہ خان (انگریزی: Sharmila Tagore) ایک بھارتی فلمی اداکارہ ہیں۔ 2013 میں حکومت ہند نے انھیں پدما شری ایوارڈ سے نوازا [2]۔انھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا اسلامی نام بیگم عائشہ سلطانہ رکھ لیا۔[3]
8 دسمبر 1944 میں شرمیلا ٹیگور خاندان میں پیدا ہوئیں جو بنگالی نشاۃ الثانیہ میں ایک اہم خاندان گردانا جاتا ہے۔ شرمیلا نے 14 سال کی عمر میں اداکاری کا آغاز کیا ، پہلا بنگالی ڈراما دا ورلڈ آف آپو (1959)تھا جس ستجیت رے نے پیش کیا۔ ستجیت رے کے ساتھ دیوی، نائیک، سیما بدھا فلمیں کیں اور بنگالی سینما میں ایک معتبر نام بن گئیں۔
1964 میں کشمیر کی کلی سے ہندی سینما میں قدم رکھااور مختصر وقت میں صف اول کی ہیروئن بن گئیں۔ ان کی مقبول فلموں میں وقت، انوپما، ایوننگ ان پیرس، آمنے سامنے، ستیاکام، ارادھنا، سفر، امر پریم، داغ، اوشکار، معصوم، چپکے چپکے، نمکین شامل ہیں۔
اداکاری کے علاوہ وہ اکتوبر 2004 سے مارچ 2011 تک فلم سرٹیفیکٹ کے مرکزی بورڈ کی چیئرپرسن بھی رہیں۔ دسمبر 2005 میں وہ یونیسف کی خیرسگالی سفیربن گئیں۔ ان کی شادی کرکٹ کھلاڑی منصور علی پٹوڈی سے ہوئی جس سے ان کے تین بچے ہیں: سیف علی خان، سوہا اور صبا ۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]شرمیلا کے والد بنگالی ہندو خاندان سے تھے اور والدہ آسامی ہندو خاندان سے تھیں اور دونوں دور سے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کے کزن تھے[4][5]۔
شرمیلا نے سینٹ جان ڈیوسیسن ہائی اسکول اور لوریٹو کنوینٹ آسنسول سے تعلیم حاصل کی [6]۔13 سال کی عمر میں فلمی کیریئر کا آغاز کر دیا جس سے اسکول کی تعلیم متاثر ہوئی، والد کے مشورے پر بھرپور توجہ فلموں کی طرف مبذول کر دی (والد نے پڑھائی یا تعلیم میں سے کسی ایک چیز پر مکمل توجہ دینے کے لیے کہا) اور اپنے والد ین کے تعاون کی عمر بھر شکر گزار رہیں [7]۔
متعلقہ روابط
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ویکی ذخائر پر شرمیلا ٹیگور سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb140414199 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ "Sharmila Tagore, India's emblem at Cannes – Times of India"
- ↑ انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Sharmila Tagore"
- ↑ "The Tagore connection!"۔ The Times of India
- ↑ Lawrence Van Gelder (9 November 1990)۔ "At the Movies"۔ The New York Times
- ↑ Rana Siddiqui Zaman (7 August 2009)۔ "My First Break – Sharmila Tagore"۔ Friday Review Delhi۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 24 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2010
- ↑ "Was considered a bad influence on girls: Sharmila Tagore"۔ Indian Express۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2014
- پدم بھوشن وصول کنندگان
- 1944ء کی پیدائشیں
- اکیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں
- بقید حیات شخصیات
- بنگالی سنیما کی اداکارائیں
- بنگالی شخصیات
- بیسویں صدی کی بھارتی اداکارائیں
- بھارتی فلمی اداکارائیں
- بھارتی مسلم شخصیات
- حیدرآباد، بھارت کی اداکارائیں
- حیدرآباد، بھارت کی شخصیات
- علوم و فنون میں پدما بھوشن اعزاز وصول کردہ شخصیات
- فلم فیئر فاتحین
- ممبئی کی اداکارائیں
- ممبئی کی شخصیات
- ٹیگور خاندان
- ہندوستانی سابقہ ہندو
- ہندومت سے اسلام قبول کرنے والے شخصیات
- ہندی سنیما کی اداکارائیں
- مراٹھی سنیما کی اداکارائیں
- ملیالم فلمی اداکارائیں
- یونیسف کے خیر سگالی سفیر
- فلم فیئر حاصل زیست اعزاز یافتگان
- بنگالی اداکارائیں
- اکیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان